Naseem minai

Add To collaction

ہوئی ازل



حمد

ہوئی ازل میں کسی کو نہ جرآت انکار
کیا ہر ایک نے تیرے وجود کا اقرار

تیرے وجود کا اقرار ، عقل کی معراج
تیرے وجود سے انکار خود سے ہے انکار

بشر کو رتبۂ عالی سے سرفراز کیا
تیرے کرم کے تصدق ترے کرم کے نثار

کسے مجال تیرے حکم کے بغیر چلے
ہوائے کوہ و بیاباں ہو یا نسیم بہار

تیرے ہی نور کا پرتو ہیں یہ مہ و خورشید
تیرے ہی جلوے ہیں یہ جلوہ ہائے لیل و نہار

تیرے اشارے کی پابندی گردش کونین 
تیرے کرم پہ ہے دونوں جہاں کا دارومدار

عمل ہی صرف ضروری نہیں بشر کے لیے
رہ حیات میں تیرا یقیں بھی ہے درکار

تیرے یقیں سے روشن جہاں قلب و نظر
تیرے یقین پہ ایمان کا ہے دارومدار

متاع اہل یقیں، تیری یاد، تیرا خیال
بہشت اہل نظر، تری صنعتوں کی بہار

تیرے کرم کے ہیں محتاج بادشاہ و گدا
جبین کون و مکاں تیرے در پہ سجدہ گزار

جہاں ہے قافلہ اور تو ہے منزل مقصود
تیرا حبیب ہے عالم کا قافلہ سالار

دل نسیمؔ کی ہر بات تجھ پہ روشن ہے
یہ تجھ سے کیا کرے اپنے یقین کا اظہار


نسیمؔ مینائ ®©
شاہجہانپور

   11
2 Comments

Seyad faizul murad

09-Sep-2022 09:52 PM

واااہ کیا بات ہے کمال است

Reply

Saba Rahman

09-Sep-2022 09:01 PM

Nice

Reply